پیر کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق، پنجاب کابینہ عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی طرف سے بلائے گئے ایک اہم اجلاس میں لاہور سمیت صوبے میں سموگ سے لڑنے کے لیے اقدامات کی منظوری دے گی۔
مجوزہ اقدامات میں بدھ کو صوبائی دارالحکومت میں تعلیمی ادارے، تجارتی بازار، کارخانے اور دفاتر کی بندش شامل ہے۔
ریاستوں کے وزراء، چیف سکریٹری، پولیس کے سربراہ، ماحولیاتی ماہرین اور دیگر متعلقہ حکام میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
سموگ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد صوبائی وزراء اطلاعات و ماحولیات پریس کانفرنس کر کے میڈیا کو سموگ پر قابو پانے کے لیے کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔
گزشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی کہ پنجاب حکومت صوبائی دارالحکومت میں سموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاہور میں کورونا وائرس جیسی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکام کی جانب سے بدھ کو مکمل شٹ ڈاؤن کا اعلان کرنے کا امکان ہے جب تمام اسکول، مارکیٹیں اور کارخانے بند رہیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ تجویز کے تحت سرکاری محکمے بدھ کو 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ہفتہ اور اتوار کو ہفتے کے آخر میں فوری معائنہ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
شہر میں بے قاعدہ ٹریفک سموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ صنعتوں سے نکلنے والا دھواں لاہور کی مجموعی آلودگی میں صرف 7 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔
ذرائع کے مطابق خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنے اور ہدایات کو مسلسل نظر انداز کرنے کی صورت میں انہیں بند کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسموگ کی بلند ترین سطح ہفتے کے پہلے تین دنوں یعنی پیر سے بدھ تک ریکارڈ کی جاتی ہے۔
اس تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کمشنر محمد علی رندھاوا نے کہا کہ حکام لاہور ڈویژن میں سموگ سے نمٹنے کے لیے دو ماہ کے لیے گھر پر کام کرنے کی پالیسی کا اعلان کریں گے۔