سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر نے اسرائیل اور حماس تنازع کے خاتمے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (بائیں) اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی۔ اے ایف پی/تہران ٹائمز

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اپنی پہلی ٹیلی فونک گفتگو کی اور فلسطین اسرائیل تنازع کے خاتمے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بات چیت چین کے زیر کنٹرول دونوں علاقائی حکومتوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا جہاں اسرائیلی تشدد کے مسلسل پانچویں دن ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

45 منٹ کی اس تاریخی کال میں رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے مشکل مسئلے پر بات چیت کی جس نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جنہیں ایرانی صدر کا فون آیا، نے تنازع کے خاتمے کے لیے مملکت کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا اور اس کشیدگی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی گروپوں کے ساتھ فعال طور پر بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے شہریوں کو نشانہ بنانے پر سخت تنقید کی اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔ غزہ کی انسانی صورتحال بھی سعودی عرب کے لیے انتہائی تشویشناک بن چکی ہے۔

بین الاقوامی برادری نے بڑھتے ہوئے تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو مزید اہم قرار دیا ہے۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات سال کا جھگڑا تھا جس نے خلیج کے استحکام کو خطرات لاحق ہوئے اور مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو ہوا دی۔ چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی علاقائی استحکام اور تعاون میں ایک اہم قدم ہے۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان بے مثال بات چیت فلسطینی عوام کے لیے ان کی مشترکہ تشویش اور تشدد کے خاتمے اور ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے ان کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔

Leave a Comment